(تمام تیزاب متاثرہ خواتین اور بچیوںکے نام)

سنا ہے روند ڈالا ہے

خدا کے نام پہ تم نے

نئے موسم کے پھولوںکو

خبر پہنچی کہ ایماں نے

چمن کے خوبرو چہرے سے

خوشبو نوچ ڈالی ہے

صداآئی کہ تتلی کے

دھنک رنگوں پہ

کالک پھیر دی تم نے

تمہاری چشمِ غیرت سے

کوئی پتا نہیں ہلتا

تمہارے رعبِ وحشت سے

کلی کھلتی نہیں کوئی

تمہارے زورِ بازو نے

جڑوں تک کھود ڈالا ہے

ہوائیں رقص کرتی تھیں

وہاں پہ دھول اڑتی ہے

تمہیں کیا نام دوں بھائی

تمہارا کیا تعارف ہے؟

یہاں کے تم نہیں لگتے

کہاں سے چل کے آئے ہو؟

بہشت پانے کی لالچ میں

میری جنت جلاتے ہو!

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے