اسلام علیکم!

ڈاکٹر شاہ محمد مری

امید ہے کہ مزاج گرامی بخیر ہونگے اور دُعا ہے کہ آپ سبز و آباد رہیں آمین۔
احوال یہ ہے کہ آپ کی تمام کتب اور ماہنامہ سنگت کے حوالے سے فون پر مختصر بات ہوئی ۔ آپ نے کتب حاصل کرنے کے لےے مجھے سیلز اینڈ سروس کتب فروش والوں کا رابطہ نمبر دیا میں نے ان سے رابطہ کرکے آپ کی تمام کی تمام دستیاب شدہ کتب منگوائے اور اپنے شہر پیشکان میں فروخت کےے ۔واضح رہے کہ اس سے پہلے بدقسمتی سے آپ کی کتب پیشکان کے پڑھنے لکھنے والے لوگوں کے ہاتھ کم آئی تھیں ۔ دعا ہے کہ آپ کی محنتوںکا سلسلہ جاری و ساری ہوگا۔

دعا گو

شبیر شاکر بلوچ ۔پیشکان

شاکر جان

آ پ کا شکریہ۔ سماجی ذمہ داری پوری کرتے رہنا چاہےے۔ جہاں کوئی اچھی بات مل جائے، انسانوں تک پہنچایا جائے ۔ ہم آپ یہی کرتے رہیں گے۔
ایڈیٹر

(جی تو کلی آ)

********************************************************

بخدمت گرامی

مدیر ماہنامہ سنگت،کوئٹہ۔

سلام مسنون!

امید ہے مزاج گرامی بخیرو عافیت ہوں گے۔میں ماہنامہ سنگت کا ایک پرانا قاری ہوں۔میرے مضامین اکثر اخبارات کے ادبی صفحات اور رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ پہلی مرتبہ آپ کی خدمت میں معروف شاعر شوکت محمود شوکت کے حال ہی میں منظر عام پر آنے والے شعری مجموعے ”رقص شرر“ کے حوالے سے ایک مضمون بھیج رہا ہوں۔ امید ہے آپ اس مضمون کو آئندہ شمارے میں شامل کرکے شکریے کا موقع عنایت فرمائیں گے۔ خدا آپ کو اچھی صحت کے ساتھ ہمیشہ شاد رکھے۔آمین۔

والسلام

حسنین ساحر۔اسلام آباد
********************************************************

محترم ایڈیٹر، ماہتاک سنگت کوئٹہ

آداب

اُمید ہے تمام ساتھی اور آپ بخیریت ہونگے ۔ ستمبر و اکتوبر کے شمارے ملے۔ شکریہ۔ آپ نے ماہتاک سنگت کے ان شماروں میں بے حد قیمتی مواد شائع کرکے اپنا فرض مثبت انداز میں نبھانے کی قابل تحسین جہد کی ہے۔

اکتوبر کے شمارے میں آپ نے ساہیوال کی لکھاری خاتون حنا جمشید کا ” اُٹھ چادر والے“ شائع کرکے اس جاگیرداری سماج میں دھنسے علاقے کی خواتین کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنا اظہار کرنے سے خوفزدہ نہ ہوں۔

اُن سے پہلے صف اول میں ساہیوال سے دو خواتین معروف قانون دان اور انسانی حقوق کی کمیشن کی تحریکی عاصمہ جہانگیر کا تعلق بھی ساہیوال سے ہے۔ جہاں وہ اپنے بچپن میں شیخ ظفر علی سٹڈیم کے متصل اپنے محروم والدین اور خاندان کے ہمراہ رہائش پذیر تھیں۔ دوسری تحریکی خواتین جنہوں نے جاگیرداروں کے خلاف جدوجہد کی وہ تھیں زرینہ رانا جنہےں انہی کے خاندان کے لوگوں نے مقدمات او رروایات کا شکار کرکے خاموش کردیا۔

امید کی جاسکی ہے کہ ماہتاک سنگت آئندہ بھی سماج میں موجود خاموش تحریکی خواتین کو موقع فراہم کرتا رہے گا کہ وہ اپنے اظہار کو اس موقر جریدہ کے صفحات پر منعکس کرسکیں۔ کرشن چندر کا ” تین غنڈے“ اداریہ ” اوپری طبقات پھر لڑ پڑے“، فاطمہ حسن کی نظم ” فلسطینی ماں “ اور انوار احمد صاحب کا ” مجید امجد کا سماجی شعور“ اس شمارہ کی خوبصورتی میں اضافہ کا باعث ہیں۔

آپ سے درخواست ہے کہ آئندہ بھی ایسے مضامین اور تحریریں ماہتاک ” سنگت“ کی زینت بنائیں جن سے جبر کے اس سماج میں دھنسے لوگ اپنے شعور کو ترقی پسند جہت دینے میں کار آمد سمجھیں۔

وسلام

آپ کا مخلص

آئیون راجکمار بینرجی ۔ ساہیوال

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے