مجھے وہ سورج مکھی لادو

جنہیں میں اگا سکوں

اپنی نمک آلودہ جلی زمین میں

جب نیلگوں آئینہ تلے سارا دن

اُن کے سنہرے چہرے

دیکھے آسمان تو ہو حیران

جو دور کریں اپنی روشنی سے تاریکی

جسم رنگوں کی اس بہتی دھارا میں

خود کو کردیں تھکا کے ختم

کہ اس طرح کی موسیقی میں

اٹھانے پڑتے ہیں اس طرح ہی کے قدم

لاﺅ ایسے پودے جو مجھے لے جائیں ایسی جگہ

جہاں شفاف زرد رنگت ابھرتی ہو

جہاں زندگی کسی خوشبودار

جوہر کی طرح جائے گھل

مجھے وہ سورج مکھی لادو

جو روشنی کے ساتھ ہو جائے پاگل

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے