عمر تنہائی میں بسر کرنا
اب نہ خوابوں کو ہمسفر کرنا
جس کو موج ہوا مٹاڈالے
گفتگو اتنی مختصر کرنا
باب خواہش سے لوٹنے والے
خواب تحریر خاک پر کرنا
چھاﺅں پیڑوں کی جب گلی بدلے
دھوپ کی سمت میں سفر کرنا
میری آنکھوں کو اپنے چہرے تک
آسمانوں کی راہگزر کرنا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے