درخت پہ بیٹھی چڑیا بہت خوش تھی، پیٹ دانے سے بھرا تھا ۔ ہر ی ہری گھاس دیکھنے میں بہت بھلی معلوم ہورہی تھی ۔ مظاہرِ قدرت کے حُسن سے وادی جگمگا رہی تھی۔ گنگناتی ہوئی ہوااتنی ٹھنڈی تھی جیسے اللہ میاں نے انسان کی کسی بات پر خوش ہوکر جنت کے سارے دروازے کھول دےے ہوں۔ درخت کے نیچے وہ دونوں ایک دوسرے کا گریبان پکڑے کھڑے تھے۔
”کافر کہیں کے……..میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں ۔ اللہ میرے ساتھ ہے“۔ ایک غصے سے دھاڑا۔” تو کیا سمجھتا ہے …….. میں تجھے چھوڑ دوں گا …….. اللہ میرے ساتھ ہے“۔ دوسرا غریا ۔ دونوں نے بندوقیں اٹھالیں“۔ اللہ ، اللہ اکبر اور فائر کی آواز سے وادی گونج اٹھی۔ جانوروں نے چونک کر ادھر ادھر دیکھا۔ چڑیا بھی حیرت زدہ ہوکر اس جانب دیکھنے لگی ۔ اُس کے منہ میں دبا دانہ باہر کو جاگرا۔ یکا یک آسمان میں ایک سلسلہ وار آواز آنے لگی…….. یوں جیسے دور بہت دور، بہت سے دروازے ، کھٹاکھٹ بند ہوتے چلے جارہے ہوں۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے