جشن ہے ہر سُو سال نو کا
سا ل گذشتہ کی تلخ یادیں
پل میں کیسے بھول گئے ہم؟
آئینہ کیا ٹوٹ گیا ہے؟
یا دریا کے موجوں کے حوالے
یہ سچ ہے کہ غم اور خوشی
ایک بچھونے کے دو پہلو ہیں
مگر
لال جو بچھڑے ماﺅں کے
پیارے بھائی بہنوں کے
اجڑے سہاگ پہ نوحہ کناں
نو بیاہی بیوائیں بھول گئیں؟
انسانیت کو دے کر شکست
بھوک اور پیاس بھی خندہ زن
اسلحہ ، منشیات رقصاں ہیں
علم، امن کی دوشیزہ
امباز کی کس کی وازمندگ
زحمتِ فکر گوارا ہوگا کب؟
عزّت اِنسان پیارا ہوگا کب؟

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے