گفتم کہ روشن از امر، گفتا کہ رخسار منست
گفتم کہ شیریں از شکر، گفتا کہ گفتار منست

گفتم طریق عاشقان، گفتا وفاداری بود
گفتم مکن جورو جفا، گفتا کہ ایں کار منست

گفتم کہ مرگ عاشقان ، گفا کہ درد بجر من
گفتم کہ علاج زندگی، گفتا کہ دیدار منست

گفتم بہاری یا خزاں ، گفتا کہ رشک حسن من
گفتم خجالت کبک را، گفتا کہ رفتار منست

گفتم کہ حوری یا پری ، گفتا کہ من شاہ جہاں
گفتم کہ خسرو نا تواں، گفتا کہ پرستار منست

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے