ربع صدی سے زائد عرصے تک چلنے والی ” بلوچستان سنڈے پارٹی“ ( بی ایس پی) نے اپنی بالآخراولین کابینہ تشکیل دے ہی دیا۔
اس نے اپنا صدر اُس کی غیر حاضری میں چُن لیا۔ قاضی عبدالحمید شیرزاد ۔ پروفیسر گل بنگلزئی نائب صدر ۔گُل صاحب حاضر تو تھا مگر اس نے بہت زیادہ اصرار کرنا اپنی طبیعت کے خلاف سمجھا اور اپنی بزرگ سنی کے سبب عہدے کا حق دار بھی۔
البتہ جنرل سیکرٹری کے لےے تین امیدوار بنا لےے گئے۔ مگر وہ تینوں عہدہ لینے سے گریزاں تھے۔ سرور آغا نے تو سُچا انکار کیا۔ باقی رہ گئے دو، مستنگ کا قاری افضل، اور مستنگ ہی کا شا ہ بیگ شیدا ۔ قاری افضل نے خود کو آئین ِ پاکستان کی دفعہ62, 61 کی زد میں دے دیا، اور قصے اور لطیفے سنا سنا کر خود کو نا اہل ثابت کردیا۔ شاہ بیگ شیدا محض اس لےے جنرل سیکرٹری بن گیا کہ وہ شرمیلا پن میں اپنے خلاف زیادہ بول نہ سکا…….. ( مگر اصل بات یہ بھی تھی کہ اُس نے اُس دن کانوں والا آلہ نہیں لگایا تھا، سُن ہی نہیں سک رہا تھا۔
ماما عبداللہ جان تو بلوچستان سنڈے پارٹی کے سرپرست ِ اعلیٰ ہیں ہی۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے