یرقان یا پیلیا جسے انگلش میںJaundice، براہوئی اور بلوچی میں زردوئی اور پشتومیں ژڑئی کہتے ہیں اس کی اہم ترین وجہ ہیپاٹائٹس یا جگر کی سوزش ہے جو کہ ساری دنیا اور خصوصاً ایشیا میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے اگرچہ ہیپاٹائٹس مختلف وجوہات سے ہوسکتا ہے لیکن سب سے عام اور اہم وجہ وائرس کا ایک گروپ ہے جسے وائرس کا Hepatotropicگروپ کہا جاتا ہے ۔ اس گروپ میں ہیپاٹائٹس اے، ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی، ہیپاٹائٹس ڈی، ہیپاٹائٹس ای ، ایف ، جی، ایچ وائرس شامل ہیں۔
عمومی علامات: عمومی علامات میں بخار، سُستی ، متلی ،اور جلد اور آنکھوں کا پیلا ہوجانا شامل ہیں۔
ہیپاٹائٹس بیHEPATITIS B
ہیپاٹائٹس بی کا سبب بننے والے وائرس کو ہیپاٹائٹس بی وائرس کہا جاتا ہے جو کہ جینیاتی طور پر ایک D.N.Aوائرس ہے۔
ہیپاٹائٹس بی وائرس کے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیلنے کی وجوہات میں انسانی خون یا خون کے اجزا کا ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہونا، ایک سرنج کا مختلف مریضوں پر استعمال، سرجری اور دندان ساز کے اوزار ، اور ایک ریزر کا مختلف لوگوں پر استعمال شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایکوپنکچر کی سوئیاں اور جسم پر نقش و نگار بنانا بھی اس مرض کے پھیلاؤ کی وجہ ہے۔ ہیپاٹائٹس بی وائرس پیدائش کے وقت ماں سے بچے میں منتقل ہونا ساری دنیا میں اس بیماری کی اہم وجہ ہے چونکہ یہ وائرس مریض کے تھوک، پیشاب، پاخانے اور ماہواری کے خون میں خارج ہوتا ہے لہٰذا مریض سے انتہائی قریب رہنے والے لوگوں میں اس کے منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے ۔ جنسی تعلق خصوصاً مردانہ ہم جنسی پرستی سے یہ مرض زیادہ پھیلتا ہے۔
علامات: عمومی علامات وہی ہیں جو شروع میں بیان کی گئیں۔ ہیپاٹائٹس بی جگر کی فوری سوزش(Acute Hepatitis) کے علاوہ کئی پیچیدگیوں کا باعث بھی بن سکتا ہے جن میں جگر کی پرانی سوزش(Chronic Hepatitis)جگر کا بے کار ہوجانا یعنی جگر کی اصل بافتوں کی جگہ بے کار ریشوں کا بن جانا (Cirrhosis of Liver) اور جگر کا کینسر شامل ہیں ۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ یہ وائرس کسی شخص کے خون میں موجود ہوتا ہے لیکن کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ ایسا فرد بیماری کے پھیلنے کا زیادہ باعث بنتا ہے کیونکہ اسے یااس سے متعلق لوگوں کو بیماری کاعلم نہیں ہوتا ایسے افراد کو Chronic Carriersکہا جاتا ہے۔
تشخیص: ہیپاٹائٹس کی تشخیص کے بہت سے ٹیسٹ میسر ہیں۔ ان میں فوری کرومیٹو گرافی، اور Agglutination ٹیسٹ شامل ہیں جن کے ذریعے وائرس کے جسم میں ہونے یا نہ ہونے کاپتہ چل سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ELISA ٹیسٹ کے ذریعے مزید تصدیق اور مرض کے شدت معلوم کی جاسکتی ہے۔ ایک ٹیسٹ پی۔ سی۔ آر(P.C.R) کہلاتا ہے جس کے ذریعے وائرس کے D.N.A کی مریض میں موجودگی کو ثابت کیا جاسکتا ہے ۔اس کے علاوہ L.F.Ts ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔
علاج: ایلفا۔ انٹر فیرون اوlemivudine کو ہیپاٹائٹس بی کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مرض کی شدت کے مطابق علاج4-6 مہینے اور بعض اوقات ایک سال تک جاری رہ سکتا ہے ۔ سیرم گلا بیولین بھی استعمال کی جاتی ہے جو کہ وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے 24 گھنٹے یا زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے تک دی جانی چاہیے۔
ہیپاٹائٹس بی کا علاج بہت مہنگا ہے اور ہر مریض میں موثر ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔
بچاؤ: بچاؤ ہی ہیپاٹاٹس بی کے تدارک کا سب سے اچھا طریقہ ہے جس کے ذریعے اس مرض کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے ۔دنیا میں40 کروڑ لوگ اس مرض کا شکار ہیں جن میں سے 75% ایشیا میں ہیں۔ اندازہ ہے کہ بلوچستان میں آبادی کا 4.3% اس بیماری کا شکار ہے خصوصاً نصیر آباد اور کوئٹہ ڈویژن میں متاثرہ لوگوں کی تعداد6 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔
بچاؤ کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
(i) کیونکہ ہیپاٹائٹس بی کے خلاف Vaccineموجود ہے اس لیے یہ ایک موثر ذریعہ ہے۔ ساری دنیا میں رائج طریقے کے مطابق نو مولود بچوں کو Vaccineلگنی چاہیے۔ اس کے علاوہ ماؤں میں مرض کی موجودگی کا ٹیسٹ کیا جائے اور انہیںVaccine لگائی جائے۔ ایسے تمام لوگ جو مریض سے قریب رہتے ہیں انہیں بھی لازماًVaccine ملنی چاہیے۔
(ii) انتقال خون سے پہلے خون دینے والے کے خون میں وائرس نہ ہونے کی تصدیق ٹیسٹ کے ذریعے کی جائے۔ پیشہ ورخون فروشوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
(iii) ایک بار استعمال ہونے والی سرنج اور ریزر استعمال نہ کئے جائیں۔
Hepatitis C
ہیپاٹائٹس سی یا پیلا یرقان کا سبب بننے والا وائرس ہیپاٹائٹس سی وائرس کہلاتا ہے جو کہ جینیاتی طور پر ایکR.N.A وائرس ہے۔ بدقسمتی سے ان مریضوں کو بہت دیر تک پتہ نہیں چلتا کہ انہیں یہ مرض ہے۔80فی صد مریضوں کوجگر کی پرانی سوزش (Chronic Hepatitis)ہوجاتی ہے ۔پاکستان میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو یہ مرض لاحق ہے۔ بلوچستان میں آبادی کے1.5فی صد حصہ اس مرض میں مبتلا ہے ۔ دنیا میں سترہ کروڑلوگ اس مرض میں مبتلا ہیں۔
پھیلاؤ: ہیپاٹائٹس سی زیادہ تر خون کے ذریعے پھیلتا ہے یعنی اس مرض میں مبتلا مریض کے خون یا خون کے اجزاء دوسرے انسان میں منتقل کرنے سے یہ مرض پھیلتا ہے۔ اسی طرح ایک ہی ٹوتھ برش، سرنج یا ریزر کا مختلف لوگوں میں استعمال سرجری اور دندان سازی کے اوزار بھی اس کے پھیلنے کاباعث ہوتے ہیں۔ یہ وائرس تھوک میں بھی پایا جاتا ہے ۔ اگرچہ یہ مرض ماں سے بچے کو اور جنسی تعلق سے بھی پھیل سکتا ہے لیکن ایسا کم ہوتا ہے۔
تشخیص: مرض کی علامات جراثیم کے جسم میں داخل ہونے کے دو سے چھبیس ہفتے بعد ظاہر ہوسکتی ہیں۔
عمومی علامات وہی ہیں جو ہیپاٹائٹس بی میں بیان کی گئیں ہیں۔مریض کے خون میں جراثیم پہنچنے کے دو سے چھ ہفتے بعد ایکAntibody اس وائرس کے خلاف موجود ہوتی ہے جسےAnti HCV اینٹی باڈی کہتے ہیں۔ اس اینٹی باڈی کو فوری کر ومیٹو گرافی اور Elisaکے ذریعے معلوم کیا جاتا ہے اس کے علاوہP.C.R کے ذریعے جینیاتیR.N.A کو خون میں معلوم کیا جاسکتا ہے۔
یرقان کی تمام اقسام میں جگرکے افعال کے ٹیسٹ(L.F.Ts) بھی کیے جاتے ہیں ان ٹیسٹوں کے ذریعے یرقان کی شدت، قسم اور جگر کو نقصان پہنچنے کی شدت اور قسم کی معلومات ہوتی ہیں۔
پیچیدگیاں: پیچیدگیوں میں جگر کی پرانی سوزش، جگر کا کینسر اورجگر کی بافتوں کا بے کار ہوجانا شامل ہے۔
علاج: ایلفا انٹر فیرون کاانجیکشن ہر ہفتہ لگایا جاتا ہے جو کہ مرض کی شدت کے مطابق چھ مہینے سے ایک سال تک لگتا ہے۔اس کے علاوہRibavirinدوائی بھی دی جاتی ہے۔
بچاؤ: بدقسمتی سے ہیپاٹائٹس سی سے بچاؤ کی کوئیVaccine موجود نہیں اس کے علاوہ بچاؤ کے لیے وہ تمام اقدامات ضروری ہیں جو کہ ہیپاٹائٹس بی کے ذیل میں بیان کیے گئے ۔
Hepatitis D Virus
یہ جینیاتی طور پر ایک R.N.A وائرس ہے جو کہ خون کے انتقال اور سرنج اور ریزر کے بار بار استعمال سے پھیل سکتا ہے ۔ یہ وائرس صرف اسی صورت میں امرا ض پیداکرسکتا ہے کہ جب یہ ہیپاٹائٹس بی وائرس کے ساتھ موجود ہو ۔ ورنہ اس کا بڑھاؤ نہیں ہوتا۔
Hepatitis A
ہیپاٹائٹس اے کا سبب بننے والا وائرسHepatitis A وائرس جینیاتی طور پر R.N.A وائرس ہے یہ جسم میں داخل ہونے کے دو سے چھ ہفتے بعد مرض پیدا کرتا ہے ۔
پھیلاؤ: یہ جراثیم چونکہ فضلے میں خارج ہوتا ہے اس لیے مریض کے فضلے سے آلودہ پانی اور کھانے کی چیزوں کے ساتھ دوسرے لوگوں تک پھیلتا ہے اسی لیے گنجان آبادی اور کم صفائی والے علاقوں میں زیادہ ہوتاہے زیادہ تربچوں میںیہ بیماری ہوتی ہے تاہم بڑوں میں ہوسکتی ہے ۔
عمومی علامات: جگر کی فوری سوزش کیتمام علامات جو پہلے بیان کی گئیں۔
تشخیص خون میں اس وائرس کے خلاف اینٹی باڈی کے ذریعے کی جاتی ہے۔
پیچیدگیاں: کسی قسم کی پیچیدگی نہیں ہوتی۔ یعنی نہ جگر کی پرانی سوزش نہ جگر کا کینسر ، نہ جگر کی بافتوں کا بے کار ہونا، البتہ اگر ہیپاٹائٹس بی یا سی کے مریضوں کو ہیپاٹائٹس A ہو تو خطرناک ہوسکتا ہے۔
بچاؤ: سماجی حالات اور صفائی کی صورتحال کو بہتر بنا کر قابو پایا جاسکتا ہے۔Hepatitis A کی Vaccineبھی موجود ہے۔
Hepatitis E
یہ ہیپاٹاٹس ای نامی وائرس سے ہوتا ہے کہ جینیاتی طور پر R.N.A قسم کا وائرس ہے ۔یہ بھی پانی کے ذریعے پھیلتا ہے اور جسم میں داخل ہونے کے دو سے 8 ہفتے بعد مرض پیدا کرتا ہے ۔ یہ بھی کسی قسم کی پیچیدگی پیدا نہیں کرتا البتہ دیکھا گیا ہے کہ حاملہ خواتین میں مرض زیادہ شدید ہوتا ہے۔ اس کے لیے کوئی Vaccine موجود نہیں ہے۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے