اِک اُ جڑا آشیا ں تم ہو
مرِے دُکھ کی فُغا ں تم ہو
وفا اِک خُو شمنا پو دا
اور اُس کا سا ئبا ں تُم ہو
کھلےِ تھے پُھو ل جِس رہ پر
وہ سا را بو ستا ں تم ہو
میں جِس کا اِک تسلسل ہو ں
وہ سا ری داستا ں تم ہو
جہا ں میں جا نہیں پا یا
وہا ں کا کا رواں تُم ہو
تمہا را خُو ں کہا ں پھیلا ؟
سر نو ک سنا ں تم ہو؟
ہر اِک شے میں نما یا ں تم
دریچے سے عیا ں تم ہو
قفس ہے جس کا اک حصہ
وہ مہکا گلستاں تم ہو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے