جسے دیکھو اُسے دیکھا ہوا ہے
یہ دھوکہ ہے کہ کوئی معجزہ ہے
یہ کیا جادو کیا مشاطگی نے
خیالِ آئینہ ہر سو سجا ہے
محبت عنکبوتِ وہم ہے بس
فریبِ مستقل خوابِ وفا ہے
دوامی ہے یہ منظر دوستی کا
سرِ آبِ رواں کِس نے لکھا ہے
حقیقت اک سرابِ سلسلہ خو
فسانہ دیکھیے تو جا بجا ہے
قیامت کیا خبر آئے نہ آئے
جزا کی بے یقینی خود سزا ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے