جسے دیکھو اُسے دیکھا ہوا ہے
یہ دھوکہ ہے کہ کوئی معجزہ ہے
یہ کیا جادو کیا مشاطگی نے
خیالِ آئینہ ہر سو سجا ہے
محبت عنکبوتِ وہم ہے بس
فریبِ مستقل خوابِ وفا ہے
دوامی ہے یہ منظر دوستی کا
سرِ آبِ رواں کِس نے لکھا ہے
حقیقت اک سرابِ سلسلہ خو
فسانہ دیکھیے تو جا بجا ہے
قیامت کیا خبر آئے نہ آئے
جزا کی بے یقینی خود سزا ہے