وہ کون تھا
جس نے آ نکھ کھولتے ہی
ایک سرو قامت
کالا سایہ دیکھا تھا
جوتا دیر اس کے روبرو
چیختا اور بھونکتا رہا
بود کا سایہ تھا
وہ کون تھا
جو ایک کالی کھڑکی سے
زیست کا تماشہ دیکھتا رہا
اس لمبی
اور نہ ختم ہونے والی سڑک پر
نہ وہ اجنبی
سورج دیوتا ہے
نہ اس کے قدموں کے نشان
وہ کون تھا
جو ناراض لفظوں میں
کالے استعاروں سے
زندگی کی تفہیم کرتا رہا
وہ کون تھا
جس نے زندگی کے حبشی کو
اتنے قریب سے دیکھا تھا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے