تمھاری اور ہماری ذات میں تحلیل ہوں گے
محبت کے سبھی منظر ابھی تبدیل ہوں گے
یہ نیلا زہر جب پت جھڑ کے پتوں میں گھلے گا
ہرے موسم محبت کے تبھی تشکیل ہوں گے
ہمیں خاموشیوں کو اور بھی سننا پڑے گا
تبھی جا کر تیری آ واز کی تمثیل ہوں گے
ہم اپنی خواہشوں کے سب گھروند ے پھونک دیں گے
ہماے گھر ہماری راہ قندیل ہوں گے
جہاں پر سات رنگوں کی دھنک نے آنکھ کھولی
وہیں سب ہاتھ مہروماہ کی زنبیل ہوں گے
میری آنکھوں کی ساری روشنائی بہہ گئی ہے
میرے صدمے اب اشکوں سے کہاں ترسیل ہوں گے
وہ قصے جو کسی انجام کی دہلیز پر ہیں
وہ قصے بھی محبت کی کبھی انجیل ہوں گے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے