پگڑیوں والے پگڑیاں پکڑیں
مسخرے ہنس کے ٹوپیاں پکڑیں
گھر سے میں گیند ڈھونڈ لاتا ہوں
آپ بچوں سے تختیاں پکڑیں
جو ہیں شاعر وہ شعر کہتے رہیں
جو مچھیرے ہیں مچھلیاں پکڑیں
آپ سادوں کا شہر میں کیا کام
جائیں گاؤں کی گاڑیاں پکڑیں
ہم یہاں ڈوبنے لگے ہیں اور آپ
ہم سے کہتے ہیں چھتریاں پکڑیں
ہم ذرا گھر سے ہو کے آتے ہیں
آپ اتنے میں تتلیاں پکڑیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے