سال میں صرف ایک دن میرے نام ہے
نظرِ بد سے بچائے خدا آپ کو
میری محنت، اخوت، شجاعت کا
میری امید، امنگ اور اخلاص کا
کیا ثمر کیا صلہ ہے دیا
میں نہ ہوتا اگر؟
آسمانوں کے پار
چاند پہ گھر بنالیتے کیا
معرفتِ خداوندی پا لیتے کیا؟
علم کا نور پھیلا کے دنیا میں، مَیں
رخ بدل کر تیرے مقدر کے میں
زمانے میں کیسے تمہیں
معتبر کرکے میں
نامور کرکے میں
خود ہی گمنام ہوں
خود ہی ہمشام ہوں
پھر بھی میرا دلِ مادریں
دھڑکتا ہے دیکر دعائیں تجھے
زندگی میں سدا مسکراتے رہو
آشتی، امن کے گیت گاتے رہو
سال میں صرف ایک دن میرے نام ہے
نظر بد سے بچائے خداآپ کو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے