ماما اپنے
ایک صدی تھے
پیر تھے وہ دانش کے اور
داعی تھے پر چارک تھے
امن اور سچے جذبوں کے
درد کو سانجھا کہتے تھے وہ
خواب اور آدرش
سیکھے ہم نے
اُن کے مشفق دریا جیسے لہجے سے
لفظ کی حرمت سیکھی ہم نے
کیسے قرض اتاریں ان کا
لفظ دست بستہ گنگ ہیں سارے
آج صدی اک
چپ کی گہری
چادر میں۔۔۔۔۔۔ یوں سوئی ہے
روح ہماری روئی ہے