ہم کو تقدیر سے ملا ہے کیا؟
تیری تصویر معجزہ ہے کیا؟

زخم اک اور پھر ہوا تازہ
اس میں کیا درد تھا ،اٹھا ہے کیا؟

اے ستارو! وہ ہجر کا مارا
دیر تک اب بھی جاگتا ہے کیا؟

شہر کے لوگ اجنبی، تو بھی؟
آشنائی کو اور بچا ہے کیا؟

جو بھی کہنا ہے کان میں کہہ دے
تو مرے دل میں بولتا ہے کیا؟

پھول کیا لفظ بھی نہیں باقی
ان کتابوں میں ڈھونڈتا ہے کیا؟

نیند آنے پہ آنکھ چلتی ہے
ہم سے پوچھو کہ رتجگا کیا ہے؟

اب سحر خامشی ہی بہتر ہے
کس لیے ہا و ہو، بچا کیا ہے؟

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے