آواز آرہی ہے چڑیوں کی میرے گھر میں
سرگم سجا رہی ہے گیتوں کی میرے گھر میں

ہنستی ہوئی یہ آنکھیں پھیلی ہوئی یہ بانہیں
ہر یالی لا رہی ہے پیڑوں کی میرے گھر میں

جینا یہاں تھا مشکل مرنا کہاں تھا مشکل
اک انتہا رہی ہے چیخوں کی میرے گھر میں

بارش یہاں بھی ہوگی رنجش دھواں بھی ہوگی
شبنم دکھا رہی ہے جھیلوں کی میرے گھر میں

شب ہر کہیں ہے لیکن ، گم سم مکیں ہے لیکن
امید گارہی ہے ، صبحوں کی میرے گھر میں

خوابِ صبا کے جیسی ، دل کی دعاکے جیسی
تمثیل چھا رہی ہے ، سپنوں کی میرے گھر میں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے