اندروں نیند کا اک خالی مکاں ہوتا تھا
میری آنکھوں میں ترا خواب نہاں ہوتا تھا

روز جاتے تھے بہت دور تلک ہم دونوں
پر یہ معلوم نہیں ہے میں کہاں ہوتا تھا

دشت کے پار بہت دور تھی اک آبادی
اور اس سمت بہت گہرا دھواں ہوتا تھا

خوف کے بعد بھی وحشت ہی نظر آتی تھی
وحشتوں سے بھی پرے کوئی جہاں ہوتا تھا

میں کہانی سے بہت دور نکل آیا تھا
میرا کردار کہیں اور بیاں ہوتا تھا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے