میں جبراً تم سے نفرت کروں گی
تمہارے عشق سے
میری زندگی کے حصے بخرے ہوجائیں گے
میں پانی پیتی ہوں
تو اس میں
تمہارے بوسے کا ذائقہ ہوتا ہے
اور میرا ایک ٹکڑا
گلاس میں گرجاتا ہے
تکیہ
میرے لمبے بالوں کو چھوڑ کر
تمہارے چھوٹے بالوں سے چپکا ہوا ہے
میرے خیال کا ایک ٹکڑا
تکیے پر رہ جاتا ہے
یہ سب ایک طرف
میں گھر کی کھڑکی کھولتی ہوں
تو گلی سے تمہاری خوشبو آتی ہے
میری دیوانگی کا ایک حصہ
گلی میں رہ جاتا ہے۔۔۔
میں جبراً
تم سے نفرت کروں گی
میں پانی نہیں پیوں گی
تکیے پر سر نہیں رکھوں گی
اور گھر کی کھڑکی
ہمیشہ کے لئے بند کردوں گی
میں جبراً تم سے نفرت کروں گی۔۔۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے