خیمہ برف میں
حدت عشق سے
پر سکو ں ہو سکوں
اسکی قربت ملے
ایسی شدت ملے
کیسی خواہش ہے یہ
کیسی بارش ہے یہ
جو بجھاتی نہیں
پیاس کو آ گ کو
خیمہ برف میں
تیری قربت بھی ہے
میری وحشت بھی ہے
ماورا خوف سے
دیر تک ,دور تک
جاتے رستوں پہ چلنے کی
حسرت بھی ہے
ساتھ ہوتے ہوے بھی
جدائی کا دکھ
نارسائی کا دکھ
کیسی قربت ہے یہ
جس میں فرقت بھی ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے