اس تماشا گاہ کے
خوف کے حاصار میں
دیکھنا بھی جرم تھا
چیخنا بھی جرم تھا
سوچنا بھی جرم تھا
چھپ کے ناظرین سے
چھپ کے سامعین سے
چھپ کے آسمان سے
چھپ کے اس زمین سے
دیکھتی بھی تھی مگر
چیختی بھی تھی مگر
سوچتی بھی تھی مگر
وہ کہ جس کی زندگی
گول گول گھومتے
دائروں میں کٹ گئی

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے