وہ حویلی سے آسمان کی طرف دیکھتی رہتی ہے
میں دیواروں سے اس کی خبر لیتا ہوں
یہ اونچی دیواریں جو مجھے
اس کی خبر دیتی ہیں
یہ وقت کا گھاؤ ہیں
یہ چیخوں سے بھری ہوئی ہیں
وہ چیخیں جو اس میں دبی ہوئی ہیں
وہ مجھ میں سمو جاتی ہیں
میں دور بیٹھا
اس کے پاس جانے کے رستے تلاش کرتا ہوں
وہ اندر بیٹھی آسمان کوتکتی رہتی ہے
کیوں کہ ان اونچی دیواروں کے اس پار
اسے صرف آسمان ہی نظر آتا ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے