شکست خواب پر آخر تو مجھ کو رونا تھا
جو تھا نصیب میں آخر وہی تو ہونا تھا

یہ تیوروں میں مرے اک بگاڑ سا جو ہے
کبھی یہ سپنا کوئی سانولا سلونا تھا

خوشی تو کیا کوئی ملتی معاش میں پرآہ
وہ اک جو لذت غم تھی اُسے بھی کھونا تھا

گنوا کے غیرتِ خوں چند راحتوں کے لئے
میں اب یہ سوچ رہا ہوں کہ یہ نہ ہونا تھا

اک اشک آنکھ میں میری رکھا گیا کاوش
اُسی میں حال سب اپنا مجھے سمونا تھا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے