تیری سچائی کی دیتی تھی گواہی ہر دم
میری انگشتِ شہادت، جو شکستہ ہوئی ہے

کثرتِ کذب و دیا کوچہ و بازار کے بیچ
میری بے لوث عقیدت ، جو شکستہ ہوئی ہے

مردا ن کے مشعال خان کے لیے ۔ جس کی ماں نے کہا کہ ’’ میں نے اُس کے ہاتھ چومے تو اس کی انگلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے