الفاظ یرغمال ہیں آواز یر غمال
سارے سخن ہیں قید، سبھی راز یر غمال

ہونے تو تھے ہر ایک طرف دکھ کے سلسلے
تھا خواب انبساط کا آغاز یر غمال

تم بھی کسی دیار کے لگتے ہو بے نوا
تم بھی بیاں نہ کرسکے ، الفاظ یرغمال

جتنے حروف لکھ دیئے چہرے پہ وقت کے
ان کے سبھی خیال اور انداز یرغمال

اک لمحہِ یقین بنا خوابِ خوش نما
پرساعتِ فریب میں دمساز یر غمال

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے