ہوا کا دھوپ کا پانی کا راستہ روکیں
وہ زندگی کی روانی کا راستہ روکیں

جو حرف حرف میں رہتے ہیں مصلحت کا شکار
ہماری راست بیانی کا راستہ روکیں

گذشتہ عہد کے ناکام تجربوں سے کہو
نہ عہدِنو کی جوانی کا راستہ روکیں

یہ کیسا رخ ہے زمانے میں قصّہ گوئی کا؟
کہ قصّہ گو ہی کہانی کا راستہ روکیں؟

حصارِ شبنم و برفاب میں بھی رہ کر نُور
نہ اپنی شعلہ بیانی کا راستہ روکیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے