پاکستان کی سیاست ایک عجیب و غریب صورت لیے ہوئے ہے ۔ یہاں سارا سیاسی کھیل بنیاد پرست رجعتیوں ہی کے بیچ ہورہا ہے۔ وسائل واقتدار کے اصل وارثوں یعنی غریب عوام کی ملک گیر اور خالص آواز اور تنظیم موجود نہیں ، لہٰذا ’’آزاد‘‘ (بورژوا ) میڈیا،’’آزاد‘‘ (بورژوا) پارلیمنٹ، ’’آزاد‘‘ (بورژوا) عدلیہ، اوربنیاد پرست فوجی وسول بیوروکریسی غیر بنیادی ، غیرا ہم اور غیر فیصلہ کن تضادوں پہ آپس میں ریفرشرکور سز کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے سے فرضی دوستانہ میچ تاکہ لہو بھی گرم رہے ، سماج بھی بے حرکت نہ رہتے ہوئے اپنی توانائیاں ضائع کرتا رہے اور کسی حقیقی تضاد کے ابھرنے کو بھی روکا جاسکے۔ اوپری طبقات کی مسلسل طبقاتی ٹریننگ ہے یہ۔
نہ صرف محنت کرکے ، حلال روزی کمانے والے عوام الناس کو( بغیر پابندی لگائے) سیاست سے دور رکھا گیا ہے بلکہ پنجاب سے باہر دوسرے صوبوں کو بھی بے خبر اور بے پرواہ رکھا گیا ہے ۔حد یہ ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی ’’تک ‘‘کا بھی کوئی تضاد نہیں کھیلاجارہا ہے ۔ اتنی فروعی اور مہمل سیاست کہ دنیا بھی اس پہ خاموش ہے۔ نہ چین کی شہد سے میٹھی دوستی میں فرق آرہا ہے ، نہ سی پیک ڈی پیک کی پیشانی پہ کوئی شکن آرہی ہے اور نہ افغانستان ہندوستان اور ایران سے برتاؤ میں کوئی تبدیلی پیدا ہورہی ہے ۔۔۔ محلاتی معاملات محلات میں ہی رہے۔ ’’غیر متعلقین ‘‘ کو کانوں کان خبر ہی نہ ہوئی کہ ہوا کیا تھا؟۔
بے پرواہ جامد سماج کوڈیڑھ سال تک ہیجان اور بریکنگ نیوز کے مصنوعی اکھاڑے میں رکھ کر ’’سٹیٹس کو ‘‘ نے کامیابی کے ساتھ خود کومحفوظ کر لیا۔ آگے بھی خیر ہی ہوگی۔ بورژوا سیاسی پارٹیوں کے ریوڑوں میں سے ایک آدھ آوارہ بھیڑ ایک طرف سے دوسری طرف جائے گی، نواز شریف کی شکل وصورت سے بے زاری سے نجات مل جائے گی، چھوٹے صوبوں کے نواز شریف کے اتحادی اسمبلی اور پریس کانفرنسوں میں بہادارانہ ’’خالی خولی‘‘ لفاظی کرتے رہیں گے، دانشوروں کے مضامین اور ٹاک شوزپہ ماہرانہ تبصروں کے معاوضے ضخیم ہوتے جائیں گے، لینڈمافیا کی قبضہ گیریاں چلتی رہیں گی، بلوچستان میں سرداروں کی گاڑیوں کے فِلیٹ کو عوامی ٹیکسوں سے تنخواہ پانے والے لیویز سپاہیوں کی نگہبانی جاری رہے گی،اور جمہوریت کی ’’بالادستی ‘‘ یونہی قائم دائم رہے گی۔ آئی ایم ایف ،ورلڈ بینک ، قرضے، چین، سعودی عرب۔۔سب جوں کے توں رہیں گے۔ بھوک، بیماری ناخواندگی ، بے روزگاری ،محرومی ، مظلومی ، محکومی والی صورتحال کو اسی طرح دوام رہے گا۔ اور لفاظی کا راج اسی طرح برقراررہے گا۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے