آج کا دن کیسا دن تھا!؟ ۔۔۔ نور محمد شیخ
نور، آج تم نے، کچھ لکھا نہیں کچھ پڑھا نہیں کسی مہمان کی خاطر نہیں کی کسی دوست کو فون نہیں کیا کسی سے ادب کا ذکر نہیں کیا فیض…
نور، آج تم نے، کچھ لکھا نہیں کچھ پڑھا نہیں کسی مہمان کی خاطر نہیں کی کسی دوست کو فون نہیں کیا کسی سے ادب کا ذکر نہیں کیا فیض…
صدیوں سے ساکت کھڑی تُو کس کے انتظار میں ہے اس طرح اُٹھائے پُر وقار تیرایہ انداز جبر ہے یا اختیار تجھ سے ملاقات کی خواہش مجھے اس دشت میں…
بیت کا تَرجمہ بیِجل ، رائے ڈیاچ سے کہتا ہے: اے راجا!۔ پردیس سے سعی کرتا تُجھ تک پہنچا ہوں تیرا مقام عرش پر ہے میں انجان دھرتی پر ہوں…
سْکھ کے موسم کی نظموں سے، لفظوں کے مْردوں کی بْو پھیلتی جارہی ہے یہاں جبکہ سازِ بقا کی صداؤں میں محرومیوں، بے بسیوں کی آہیں گْھٹی جاتی ہیں آپ…
"ستی” سے لے کر "ونی” ہونے تک "کانڈھ” سے "کاری” ہوتے ہوتے میں کس حد تک بلک بلک کر تڑپی ہونگی۔۔؟؟ سوچتی ہوں اب بلک بلک کر تڑپی کیوں تھی۔۔؟…
میں چاہتا ہوں اس کے ساتھ چلنا ان راستوں پر جہاں دکھائی پڑیں کشادہ کچھاروں سے نکلتے چوکنا شیر میمنوں کو دبوچ لینے کو تیار بھیڑیے فاختاوں کے گھونسلوں پہ…
میرے دوست میرے ساتھی میرے ہمدم میرے سنگت تم نظروں سے اوجھل ہو ؟ اب نہیں آؤگے کیا؟ مگر یہیں زماں و مکاں میں اور ان حدوں کے پار بھی…
میری یہ نظم شائع نہیں ہوسکتی یہ اشاعت کے قابل نہیں اس میں شامل ہے گہرا دکھ ہم سب کا مشترکہ دکھ جسے محسوس کیا جاسکتا ہے بیان نہیں احتجاج…
سفر کا شور تھمے، رک کے اک نظر دیکھوں میں منظروں میں کبھی دھند اور شجر دیکھوں خدا کرے کہ مجھے لفظ تیرے مل جائیں میں ان کو جھیل کے…
لوٹ ہمش انت سھت و دمان زندگ بات بلوچستان کوچگ کوہ و ڈن و ڈگار وائے وتن مئے ھشکیں دار ندر نت پر تو مئے دل و جان زندگ بات…
‘‘دانش کو ،آگہی کو، نہیں کر سکو گے قید تابندہ روشنی کو ، نہیں کر سکو گے قید مٰٹھی میں جگنوؤں کو دباؤ گے کب تلک؟ گٰھنگرٰو میں راگنی ،…
جہاں نہ کوئی خوش گماں نہ بدگماں ، وہاں چلو سب آئنے اْلٹ دیے گئے جہاں ، وہاں چلو نہ کوئی جانتا تجھے نہ کوئی مانتا مجھے نہ ننگ ہو…