نخل دار پر بہار کا موسم ہے
صحنِ چمن میں گلوں کا موسم ہے
ڈھونڈتاہے شہر سا را
وہ شہر یار کہاں گیا
جس کے جلو میں روشنیوں کا موسم ہے
مشعل کوئی جلاؤ کچھ روشنی تو ہو
مرے وطن میں اندھیروں کا موسم ہے
گھٹتا ہے دم خبر کرو نسیمِ بہار کو
ترسے ہیں سانس لینے کوحبس کا موسم ہے
سوجائیں پل بھر تو خواب بھی دیکھیں
تھک گئیں آنکھیں رت جگوں کا موسم ہے
لب کھو لو کہ جرأتِ اظہار کچھ تو ہو
سناٹاہے چار سو زباں بندی کا موسم ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے