تم جس وقت میرے پاس نہیں تھی
مرے سرہانے سوکھے ہوئے گلاب
تمھارے بدن کی خوشبو سے مہک رہے تھے
مجھ پر اک عجیب سی وحشت طاری ہورہی تھی
اور اس وحشت کا دورانیہ
اس قدر مختصر تھا
نہ تو میں اس خوشبو سے مَس ہوا
نہ ہی وحشت سے دو چار

رات ڈھل رہی ہے
صبح کے آثار نمودار ہو رہے ہیں
بستر کی سلوٹیں
مجھے اٹھانے کے لئے چیخ رہیں ہیں
میں آہستہ آہستہ آنکھیں کھول رہا ہوں
خواب دور ہوتا جا رہا ہے

"انا اللہ وانا علیہ راجعون”

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے