پینڈورا دنیا کی پہلی عورت تھی ، دیوتاؤں کی محبوب‘ ایتھنا نے اُسے کپڑے پہننے کا گر سکھایا تھا‘ افروڈائیٹ (Apharodite) نے اُسے خوبصورتی دی تھی‘ اپالو نے اُسے موسیقی کا فن ودیعت کیا تھا اور ہرمس نے اُسے بولنے کی صلاحیت عنایت کی تھی۔ یوں پینڈورا ہر لحاظ سے ایک مکمل عورت تھی‘
مگر دیوتاؤں کے دیوتا زیوس کو پسند نا تھا کہ ایک مخلوق ہم دیوتاؤں کے طرح کامل اور مکمل ہو۔ اس نے دنیا کی ساری مصیبتیں ایک مرتبان میں جمع کیں اور یہ مرتبان پینڈورا کے سب سے بڑے عاشق دیوتا پرومیتھیس کے حوالے کر دیا تاکہ یہ مرتبان پینڈورا کے پاس چلا جائے اور خداوند زیوس پر الزام بھی نا آئے ۔
پرومیتھیس نے مرتبان لیا اور اپنی محبوبہ پینڈورا کے حوالے کر دیا۔
پرومیتھیس کو اندازہ تھا کہ اس مرتبان میں کوئی خطرناک چیز ہے اس لیے دیتے وقت پینڈورا کو تاکید بھی کردی کہ اسے ہرگز نہ کھولنا ۔
پینڈورا نے وعدہ کر لیا لیکن وہ ایک متجسس روح تھی۔ وہ ایک دن اپنی فطرت سے مجبور ہوگئی اور اس نے مرتبان یا باکس کا تالہ کھول دیا۔ باکس میں دنیا بھر کے مسائل‘ وبائیں اور مصیبتیں بند تھیں۔ وہ سب آناً فاناً باہر نکل گئیں‘ پینڈورا نے گھبرا کر باکس بند کر دیا اور رونا شروع کر دیا۔

پرومیتھیس دیوتا واپس آیا تو پینڈورا اس سے رو رو کر معافی مانگنے لگی۔ وہ دونوں باکس کے قریب کھڑے تھے‘ باکس کے اندر سے انہیں ’’کھولو کھولو‘ مجھے بھی نکالو‘‘ کی آوازیں آنے لگیں۔پرومیتھیس نے پینڈورا کو باکس کھولنے کا حکم دیا لیکن پینڈورا نے گھبرا کر انکار کر دیا۔ پرومیتھیس نے اسے بتایا‘ باکس سے ساری مصیبتیں باہر آ چکی ہیں‘ باکس میں اب صرف ہوپ (امید) بند ہے‘ تم اُسے بھی رہائی دے دو‘ یہ اب مصیبت زدہ لوگوں کا واحد سہارا ہے۔ پینڈورا نے دوبارہ باکس کھول دیا‘ صندوق سے چھوٹی سی مکھی اڑ کر باہر آ گئی‘ وہ امید تھی‘ امید بھی پینڈورا کے اسی صندوق میں بند تھی جس سے ہزاروں مصیبتوں نے جنم لیا تھا ۔ پھر پرومیتھیس نے پینڈورا کو سمجھایا کہ چاہے ہزاروں برائیاں اور مصیبتیں تمہیں گھیر لیں مگر امید مت ہارنا کیونکہ جہاں مصیبتوں نے جنم پایا امید بھی وہیں پیدا ہوئی۔ اور اگر تم نے امید کو سنبھالے رکھا تو ہر مصیبت تم سے دوری بنائے رکھے گی۔۔۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے