بچپن میں جب
ننھی آنکھیں
سپنے بو کر
سوتی تھیں
توروز روز ہی
یوں لگتا تھا
جب جاگیں گے
سرخ سویرااْگ آئے گا
اور سب کے
مرجھائے مْکھ پر
سکھ کی لالی بکھرائے گا
سب دل
جھومیں گے
ناچیں گے
پیار کا رنگ
لہرائے گالیکن۔۔۔
اب تو
روز روز ہی بن مانگے
بن سوچے آ کر
نفرت لال بھبھوکی
ہو کر میرے بچے
کھاجاتی ہے
چار سو پھیلے
ہر منظر کو
لال رنگ میں
رنگ جاتی ہے
لال رنگ میں
رنگ جاتی ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے