اضطراب و قرار میں تنہا
کیسے رہتے ہیں پیار میں تنہا
باہیں اُس کی ہیں یا نہیں بھی ہوں
روح ہے اک حصار میں تنہا
تُند جھونکا اُڑا کے لایا ہے
ایک پتّا غبار میں تنہا
دیکھنا بادلوں میں چہروں کو
بھیگنا آبشار میں تنہا
گرد رکھنا تم اپنے بھیڑ مگر
مجھ کو رکھنا شمار میں تنہا
جیت کر تم ہو اک ہجوم میں گُم
اور میں اپنی ہار میں تنہا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے