مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں
تمہاری نسل کیا تھی؟
تمہارے آباؤاجداد کے کارنامے کیا تھے؟
تمہارے آس پاس غلاموں کی زندگی کیسے گزرتی تھی؟
مجھے خبر ہے کہ اس بارے میں ’’ سندھو ‘‘بھی چپ ہے
اورتمہارا پیتل کا مجسمہ بھی

اے موہن جو دڑو کی رقاصہ !۔
مجھے اس سے کوئی دلچسپی نہیں
تم چاند یا سورج یا آگ کے دیوتا کو پوجتی تھی
یا ان دیکھی قوتوں کو
مجھے اس بات پر حیرت ہے

کہ تمہارے آس پاس ہزاروں سال پہلے فن زندہ تھا

اور جہاں فن زندہ ہو
وہاں سانس لینا دشوار نہیں ہوتا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے