خود کو خوش اَسلُوبی کے ساتھ زندہ رکھو
جینا بہت اہم جیے جاؤ
حصولِ منزل تک جیے جاؤ
یہ نہ سوچو:
میری زندگانی کب تلک!؟
بس جیے جاؤ

ڈگمگاتے قدموں کے ساتھ
بجھتی ہوئی نظر کے ساتھ
کم زور جسم وجان کے ساتھ
جتنا لکھ سکو، لکھتے رہو
جتنا پڑھ سکو ، پڑھتے رہو
بس جیے جاؤ

غیر مُہذِّب اور وحشی لوگوں کے
منفی رویوں پہ اَفسُردہ نہ ہو
راستے کی مشکلوں سے نہ گھبراؤ
زندگانی کی تنگ گلیوں سے
اپنی جدا راہ نکال کر
آگے بڑھتے رہو
اپنا کام کیے جاؤ
بس جیے جاؤ

قبر یا شمشان گھاٹ
سب ہی کی آخری منزل
اے دل، تم بھی
آخری پَل آنے تک
حُسنِ سُلوک کے ساتھ
خوش اَسلُوبی کے ساتھ
خود کو زندہ رکھو
ہنستے مسکراتے رہو۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے