The Axiom of connectivity
نوشین قمبرانی زندگی ہے روح مزیخ اور زمیں ہم ۔روح ہیں اپنے اپنے اُوربِٹ کے سُرکی منطق میں مِحِو اپنی اپنی بے کرانی کی بلاوں کو لیے گردشوں میں لاکھوں…
نوشین قمبرانی زندگی ہے روح مزیخ اور زمیں ہم ۔روح ہیں اپنے اپنے اُوربِٹ کے سُرکی منطق میں مِحِو اپنی اپنی بے کرانی کی بلاوں کو لیے گردشوں میں لاکھوں…
مگر! ۔ تم کہانی نہیں سن رہی ہو! ستاروں(بہت خاص یاروں) کی ترتیب بدلی ہوئی ہے یہ دریا یمن کے کناروں سے بہتا ہوا اس طرف آگیا ہے یمن کے…
(عشرہ) رضوان فاخر بستر پر بہنے والا خون بچا لیا گیا گلیوں میں خون بہا کے سرخ پھولوں نے تو کسی کا قتل نہیں کیا بوسوں سے تو کسی کی…
کْلیں جہانین بے وفا کس گو نہ کنت کسا وفا ہر یک محبت نام گیتھ رولی پھدا تھرزیندغا پڑھ گند مریدئے کسوا ، در در فقیری رْلثا حانی زھیراں کھور…
انجیل صحیفہ ہم مصر کے اہراموں میں پہلی بار ملے تھے میری پوریں تمہارے چہرے پر رنگ بکھیر رہی تھیں اور تمہاری آنکھیں میرے ہونٹوں کی پراسرار مسکراہٹ پر کچھ…
ریاستیں ہیں ریاستوں میں غلام ابنِ غلام چْپ ہیں خطیب و قاضی، شیوخ و مفتی ، ہیں جتنے واعظ ، امام چْپ ہیں وہ اہلِ دانش وہ اہلِ حکمت ہوئے…
گوشہ نشینی کے چِلوں سے پرھیز، پھیکے زمانے کی تسبیح کے طے شدہ سب وظیفوں سے بے لذتی ، کارِ دنیا کی بے رنگ قوسِ قزح، ھانپتی زندگی کے وھی…
عرفان شہود خلقتِ دھر نے یہ جو پرکار سے کھینچ رکھے ھیں سب دائرے احتجاجاً میں اِن کو نہیں مانتا یعنیِ اٹلی کی سڑکوں سے جتنے بھی سیاّح ھْنزہ کے…
سر کپتگ دھرا اے ھرابیں چوں دلا بہ ساڑیناں بے کیپ و بنگ و بے شرابیں چوں دلا بہ ساڑیناں پگر و بژن و رنجانی واب در شتگ چماں بے…
تمثیل حفصہ آؤ ڈالی کی پینٹنگ سے وقت کی گرتی خالی گھڑیاں گن گن گن کے رکھتے جائیں سوکھی شاخ پہ بہتی سوئیاں دور پہاڑوں پر ویراں میں شام کی…
سوال و جواب تو بہت ہوئے ہم سوال کرتے رہے وہ جواب دیتے رہے سوالوں کا تسلسل ٹوٹا تو الجھن میں پڑے اب کیا پوچھیں؟ کیسے ٹوٹی زنجیر جوڑیں کیسے…
دانی یاداں مخف منی محرم تو نزانئے کہ یاد چے ئینت اژمں یادانی پولا کن تو تہ چْکے ئے لئیوئے سنیں تئی مارا سْدھیں ما زیند گوازینتہ مارا یادانی ولھرے…