درختوں پر لکھی ہوئی نظمیں
پہلی بارش سے بہ آسانی دھوئی جا سکتی ہے

برہنہ آدمی گفت گو کرتے ہوئے
اپنی زبان کو پوشاک پہنا دینے میں ماہر ہے
اور بہت احتیاط سے
زبان کو چھری بنا دینے میں

بارش ہونے سے پہلے
میں نے اپنے ارد گرد
تمہارے جسم کے غبار سے ڈھال بنا لی ہے
اب کے سال
مجھے بارش سے کوئی خطرہ نہیں

میں نہیں جانتا
تمہارے سینے میں چھپی محبت
کس شاعر کے لئے ہے
مگر چھری پر جما ہوا خون بتا سکتا ہے

آدمی کی پشین گوئیاں ٹھیک ہوجاتی ہیں
میں بھی ایک شاعر ہوں
اور میرے دل میں چھپی محبت
کوہساروں کے پیچھے چھپی ہوئی لڑکی سے ہے
جسے کپڑے دھونے والی کمپنی نے
کام پر رکھ لیا ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے