مذاق اپنا اْڑا رہا تھا
مرے مقابل وہ آرہا تھا
مجھے محبت نہ راس آئی
وہ مجھ کو نفرت سکھا رہا تھا
مرے عدو رو پڑے تھے جس دم
میں اپنی بپتا سنا رہا تھا
’’کچھ اور بھی ہوگیا نمایاں‘‘
وہ خود کو مجھ سے چھپا رہا تھا
وہ بن کے سورج ہْوا تھا مہماں
میں موم گھر کو سجا رہا تھا
ترس رہا ہوں ہَوا کو اب میں
کبھی میں موجِ صبا رہا تھا
وہ دل میں ایسے رہا ہے انجم ؔ
کہ جیسے دل میں خدا رہا تھا