ایک موٹا شخص ایک پتلے شخص کو اپنی عظمت اور برتری کے دلائل دے رہا تھا۔ موٹے شخص کا نام ڈبو (بہت ہی موٹا) اور پتلے شخص کا نام سیپک (بہت ہی دبلا پتلا)۔
ڈبو جب پتلے سیپک کو اپنی عظمت اور برتری کے دلائل دے دے کر تھک گیا تو چیخ کے پوچھا۔
’’کیا تم اب بھی میری عظمت کے انکاری ہو؟‘‘
’’ہاں‘‘
’’تم باغی ہو‘‘۔ موٹے ڈبو نے پتلے سیپک کے گردن کو پکڑ کر اوپر فضا میں لٹکایا اور پوچھا۔’’کیا تم اب بھی میری عظمت کے انکاری ہو؟‘‘ ۔
’’ہاں‘‘ ۔
’’تم باغی ہو‘‘ ۔ڈبو نے اپنا ہتھوڑا جیسا گھٹنا پتلے شخص کے سینے پر رکھ کر دونوں ہاتھوں سے گلا دبا دیا ۔پتلے شخص کی آنکھیں سُرخ ہوگئیں اور آنکھ کے تارے باہر کی جانب نکل آئیں۔ زبان باہر نکل کے آیا۔ جب پتلا سیپک مرنے کے قریب تھا تو موٹے شخص نے اُس سے پوچھا، ’’کیا تم اب بھی میری عظمت سے انکاری ہو؟‘‘
پتلے سیپک نے مرتی ہوئی آوازمیں کہا۔’’نہیں ‘‘۔
ڈبو نے گلا گھونٹنے کی گرفت کو ڈھیلا کرتے ہوئے سیپک سے پوچھا’’میں عظیم ہوں؟‘‘
’’ہاں، تم عظیم ہو‘‘
’’میں برتر بھی ہوں ؟‘‘
’’ہاں تم برتر بھی ہو‘‘
’’میں تمہارا خیر خواہ بھی ہوں؟ ‘‘ موٹے نے اپنے ہاتھ پتلے کے گردن سے نکالتے ہوئے پوچھا،’’ اور تمہارا ہمدرد بھی ہوں ؟‘‘۔
’’ ہاں، تم میرے خیر خواہ بھی ہو اور ہمدرد بھی ہو‘‘۔ پتلا شخص لڑکھراتے ہوئے آہستہ آہستہ اُٹھ کھڑا ہوا۔ ’’شاباش تم وفادار شہری ہو‘‘۔ ڈبو نے اپنے لکڑی جیسے سخت ہاتھوں سے سیپک کی پیٹھ پر قدرشناسی سے تھپکی دی۔ تھپکی کی وجہ سے پتلا سیپک اپنا تتلی جتنا وزن سنبھال نہ سکا اور منہ کے بل جاکے زمین پر گرا ۔ موٹے نے کان سے پکڑ کر اوپر اُٹھاتے ہوئے کہا۔ ’’یار تم تو پیار والی تھپکی سے بھی جاکے زمین پر گرتے ہو۔ ایسا نہ کیا کرو۔ خواہ مخواہ دنیا سمجھے گی کہ میں تم پر ظلم کر رہا ہوں۔ حالانکہ میں تو تیرا ہمدرد خیر خواہ ہوں‘‘۔
پتلا شخص کپڑے جھاڑتے ہوئے پاؤں پختہ کر کے کھڑا ہوگیا۔ اور پھر دونوں ہاتھوں کی انگلیاں منہ میں ڈال کر بانچھیں کانوں تک لے گیا۔موٹے نے اُس سے پوچھا’’یہ کیا کر رہے ہو؟‘‘اُ س نے کہا’’دنیا والوں کو دکھا رہا ہوں کہ میں بے حد خوش ہوں اور خوشی کے مارے میری بانچھیں کانوں کو لگ گئی ہیں۔ ‘‘
’’شاباش ‘‘موٹے نے تھپکی دی اور کہا ’’ہمیشہ اپنی بانچھوں کو کھینچ تان کر کانوں تک پہنچایا کرو۔ دنیا سمجھے گی کہ تم ہنس رہے ہو۔ اور مجھ سے بے حد خوش ہو‘‘
پتلے سیپک نے حکم کی پیروی کی۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے