آج بھی پچھلے کچھ دنوں کی طرح خوش قسمتی سے اْس کے راستے میں واقع وہ بھاری ٹریفک کی زد میں رہنے اور اکثر بند ملنے والا ٹریفک سگنل کھلا تھا۔ شکر بجا لاتے (اور بنا کسی کی کمی محسوس کئے) وہ چوراہا عبور کر آئی۔۔
آفس کی ٹیبل پر پڑا اخبار وہی روز روز کی پرانی اور ایک جیسی خبروں سے لدا اْس کے انتظار میں اونگھ رہا تھا۔
جلی حروف میں بیان کی گئی دو ڈکیتیاں، آٹھ ایکسیڈنٹس، گیارہ چوریاں، اور پانچ اغوا۔۔
بیچ کے صفحے کے ایک کونے میں سرخ دہکتے پھولوں والے ہرے دوپٹے میں لپٹی تین دن پرانی لاش کی ایک تصویر تھی۔۔ جو غالباً لاوارث تھی۔ خبر میں لکھا تھا "شہر میں ایک زیرِ تعمیر عمارت سے ایک تیرہ سالہ لڑکی کی لاش برامد ہوئی ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے۔۔۔ وغیرہ وغیرہ "۔
اف۔۔۔وہ اکتا گئی، اخبار میں سب کچھ تھا جو کل تھا، اور وہ ہی جو کل سے پہلے تھا۔۔۔
اب تو خبریں بھی روز روز ایک سی ہیں۔۔۔ اس نے بے دلی سے اخبار ایک طرف رکھ دیا۔۔ اور فائیلوں کے ڈھیر میں کھو گئی۔
آفس سے واپسی پر سگنل بند ہے، لیکن۔۔اْس کی آنکھیں دور تک غیر محسوس طریقے سے کسی کو تلاشتی ہیں آج۔۔۔ رکنے والی گاڑیوں کے شیشے زبردستی صاف کرنے والی لڑکی جس کے ہرے دوپٹے پر سرخ دھکتے پھول بنے تھے۔۔۔۔۔ اسے کہیں۔ نظر نہیں آتی۔۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے