آسماں، سورج، شفق، قوس قزح، بادل بنے
جانے کیسے رنگ ہوں جن سے میرا آنچل بنے

تو نے جانے کون سے موسم میں دیکھا تھا مجھے
ایسا تو کچھ بھی نہیں مجھ میں کہ تو پاگل بنے

مجھ کو چلنے کے لیے دو گز زمیں بھی کب ملی
جس طرف بھی پاؤں رکھا راستے دلدل بنے

اس نے میرے خواب دیکھے تو کئی غزلیں ہوئیں
اس نے میرا نام لکھا تو کئی ناول بنے

میرے برگد سے بدن میں سانس کی لو ہے نہ آنچ
تو اگر چھو لے تو شاید یہ کبھی صندل بنے

میرے مشکیزے کا پانی ریت کیسے ہو گیا
اور ہاتھوں کی لکیروں میں یہ کب کربل بنے

کب مرے جوڑے میں مہکے موگرے اور موتیا
کب بدن کے میلے کپڑے ریشمی مخمل بنے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے