نیلم احمد بشیر
کچھ چڑیاں گِدھوں سے محبت کرتی ہیں گِدھ جو آسمانوں میں اڑتے کم ہیں منڈیروں پر بیٹھتے زیادہ ہیں کبھی کبھی وہ چڑیوں سے ملنے نیچے آنے کے لئے زقند…
کچھ چڑیاں گِدھوں سے محبت کرتی ہیں گِدھ جو آسمانوں میں اڑتے کم ہیں منڈیروں پر بیٹھتے زیادہ ہیں کبھی کبھی وہ چڑیوں سے ملنے نیچے آنے کے لئے زقند…
میں نے دھیرے دھیرے خواب کی ایک ایک گانٹھ کھولی اور اس ڈوری کو اپنی گردن پر لپیٹ لیا میں نے آہستہ آہستہ تمنا کی شاخ سبز زندگی کے مرتبان…
رشتوں کی راہداری میں کون کھڑا ہے خواہشوں کا تو سایہ نہیں ہوتا مگر یہ تو سایہ ہے غورکرو، یہ تو بہت سے سائے منجمد ہیں تم نے یہ کیوں…
تم پہاڑ کی چوٹی سے قوس قزح کے بدلتے ہوئے رنگ دیکھ کر۔۔۔۔ کتنے سرشار ہو جاتے ہو نا؟ ایک معصوم بچے کی خواہشیں اور تمہاری خواہشات میں صرف عمر…
پیاری دوشیزہ شام کے ڈھلتے ہوئے مناظر دیکھنے والی آنکھیں جو کہ تمہاری ہیں۔۔۔۔ ! ۔ اگر خیرہ کردیں جائیں تو ،۔ ہم اِنہیں خیرہ کی ہوئی آنکھوں سے گذشتہ…
تم سے ہو جائیں بھی تو کیسے لوگ کہاں ملتے ہیں تیرے جیسے لوگ ایک تیری وجہ سے یار عزیز چل کے آتے ہیں کیسے کیسے لوگ حبس کے شہر…
لباس عمر یقیناََ بہت نیا ہوتا جو اختیار میرے پاس خود مرا ہوتا میری حیات میری دسترس میں ہی ہوتی یا میری موت میرا اپنا معاملہ ہوتا یا مجھ سے…
کلیجہ پھنک رہا ہے اور زباں کہنے سے عاری ہے بتاؤں کیا تمہیں کیا چیز یہ سرمایہ داری ہے یہ وہ آندھی ہے جس کی رو میں مفلس کا نشیمن…
ذرا سی خاک بھی اس کی اٹھان میں گم ہے وہ اک پرندہ جو اونچی اڑان میں گم ہے ہر ایک دل کہ پرکھتا ہے قیمتِ اشیا ہر اِک نگاہ…
دڑداں مانیں غریوعوام نئیں درکار مارہمے نظام رمغیں ڈھوریں ڈولا کپتو زندا گزارغیں تھیو غا عوام ظلما ذوراخ کھنغیں کپتو لُچاں نیستیں ایدا لغام جنگ وجدل لُٹ و پُھل ایذا…
اگا سبزہ در و دیوار پر آہستہ آہستہ ہوا خالی صداؤں سے نگر آہستہ آہستہ گھرا بادل خموشی سے خزاں آثار باغوں پر ہلے ٹھنڈی ہواؤں میں شجر آہستہ آہستہ…
در نہ بُتکگ چلّگانی موسمانی لنٹ حشک انت بو چہ میتاپ ئے دریگاں رتکگ انت ہاکاں ہوار انت (کہ)ماہل ئے جیگ ئے کلمپر درتہ پچّیں یک فقیریں بے رعائیں مردمے…