’’ ہم یا س و حرمان کی رٹ لگاتے رہنے کے لیے پیدا نہیں ہوئے‘‘۔
جس طرح کثیف ہوا آمد ورفتِ نفس کو مشکل بنا دیتی ہے بعینہ اسی طرح میرا معاملہ ہے ۔ مگر تم مجھے جانتے ہو، میں مایوس نہیں ہوا، مایوس ہونا ختم ہو جانا ہے ۔ آرزوئیں آباد رہیں، خواہ کبھی بھی زلفِ یار تک رسائی نہ ہو، مگر دل ودماغ کا معاملہ اُس کے ساتھ ٹوٹنے نہ پائے۔

’’مایوس ہونا مرنے سے بدتر ہے۔ اور انسانیت کے خلاف احمقانہ بغاوت ہے ۔مایوسیاں زندگی کے ہر قدم پر ہمیں ملیں گی۔ ان سے بغلگیر ہو کر روانہ ہونا ہی زندگی ہے۔ ٹھہرنا موت ہے ۔ اور موت کانام ہے مٹ جانا ۔ میں بھی مایوس ہوتا رہتا ہوں۔ مگر یکسرمایوس ہو نہیں چکا ، ہو چکنا ختم ہوجانا ہے‘‘۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے