قلم جدائی پہ نو حے لکھتا ہے
تمہارے جانے کا یہ نوحہ ساری کائنات نے
میرے ساتھ لکھا ہے
ہم سب فراق نصیب ، ہجر کا موسم اوڑھے
ایک دوسرے سے پیٹھ موڑے بیٹھے ہیں
جدائی کے پتے بالوں میں الجھے ہیں
اور چائے کی پیالی پر
موت تہہ جمانے بیٹھی ہے
ہماری زبانوں پر برف جمی ہے
اور آنکھیں مرجھا چکی ہیں
میری انگلیاں تمہارے لیے نظم لکھتے ہوئے
کانپتی ہیں
اور سارے لفظ بھیگے پڑے ہیں!۔