دیواروں کے اندر لہکے
کھیت سرابوں کے
خشکابوں کے مہکے دل
خوشبو سے گلابوں کی
مدھم ہوگئے ساز
ویرانوں کے لب پر چہکی
پانی کی آواز
چھلک اٹھے اس من موہنی کے
دودھ بھرے چھاگل
کھڑکی سے سر پٹخا ہوا نے
دیپ ہوئے پاگل

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے