روشنی کی دیوار

یہ دیوار روشنی کی ہے
سایے اندر جل رہے ہیں
سورج خوف کھاتا ہے
چاندنی ڈرتی ہے اس سے
لمحے سارے پگھل رہے ہیں
تاریکی برف پہ بیٹھ کے
تیر رہی ہے

ڈرائیونگ سیٹ

یہ بھری گاڑی
چل رہی ہے
کٹ رہا ہے سفر
فاصلے طے ہورہے ہیں
نہ راستے کا غم
نہ فاصلوں کا دکھ
اپنی منزل
پیچھے چھوڑ کر
چل رہی ہے یہ گاڑی
رواں دواں
آگے کی جانب
خوش ہیں مسافر سارے
بے نیاز اس بات سے
کہ ڈرائیونگ سیٹ خالی ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے