سلمیٰ جیلانی
خوشی /اداسی جیون ایسی کتھا جس میں خوشی اور اداسی کے سائے ہمہ وقت گڈمڈ رہتے ہیں پل دو پل کو خوشی کا سورج افق کے پار ابھرے تو اداسی…
خوشی /اداسی جیون ایسی کتھا جس میں خوشی اور اداسی کے سائے ہمہ وقت گڈمڈ رہتے ہیں پل دو پل کو خوشی کا سورج افق کے پار ابھرے تو اداسی…
آئینہ دل میرے دل کے اک خانے میں غم پیر پسارے بیٹھے ہیں تم بھی تو اک غم ہی ہو ناں اک خانے میں دلدل ہے اس میں جکڑی ہیں…
زندہ رہنا سیکھیے پیڑ، پودے اور پرندے آسماں پر اُڑتے بادل اور سمندر کے کناروں سے لپٹتی نقرئی موجیں دھنک کے رنگ اور بارش کے قطرے ہوا کے تازہ جھونکے…
سناٹا آج کل کتابوں میں یا کہ پھر رسالوں میں اور روزناموں میں جو کلام چھپتا ہے اْس کلام میں اکثر شاعری نہیں ہوتی!۔ شاعری کی نگری کے راستے گذرتے…
بحر قلزم کے کنارے مدوجزر تلے سرکتی سنہری ریت قدموں تلے چبھتے گدگداتے کھلکھلاتے مونگے اور دور پرے افق سے ابھرتی گھاٹ کی جانب رواں کشتیاں عجب تمکنت سے موجوں…
سو اب کچھ بھی نہیں ہیں نہیں ایسے کہاں تھے سفر کی ابتدا میں ہماری روشنی سے بھرچکی آنکھوں میں خوابوں کے خزانے تھے سبھی موسم سہانے تھے ہمارا دل…
آج کا بچہّ زندگی موت بن گئی یا پھر موت کا خوف مر گیا ہوگا گولیوں کی صدا ئیں سُن کر بھی ماں کے آنچل میں اب نہیں چھپتا مقبروں…
ایر رچ ایر رچ! ۔ چہ قدحے آایر رچ چو خمار شنگ بو چو بہار ایر رچ ایر رچ ماں جان ئے ہورکیں قدح آ کہ زردے ہشکیں کہچرانی بے…
سوچوں کے ہینگر پہ ٹنگی آنکھیں انا میکا!ذرادیکھو کہ سورج کتنے جنموں سے مری گلیوں میں ٹھہرا ہے مگر ایسی سیاہی تو کبھی دیکھی نہیں ہو گی سیہ سورج ،…
مشرق جب سورج مغرب میں ڈوبنے لگتا ہے ہماری کوشش ہوتی ہے تھوڑی روشنی کی خاطر اسے ایسا کرنے سے روک دیا جائے شام ہونے سے پہلے ہم سمندر کے…
نظم مرے بدن پر ہے بوجھ اتنا کہ انگ سارے چٹخ گئے ہیں میں دھار مِک بھاوناؤں کا اک وِشال پتھر اٹھاکے صدیوں سے پھر رہا ہوں برمُودا مُثلث جذبے…
منظر نامہ آنکھوں میں کچھ خواب اُترے ہیں تخیل نے کچھ منظر بُنے ہیں اک انجان ڈگر ہے اور میں ہوں شاید کوئی خواب فکر ہے اور میں ہوں شش…