فہمیدہ ریاض کی کہی ہوئی آخری نظم
(بشکریہ نجمہ منظور اور انیس ہارون صاحبہ) میں جس کمرے میں رہتی ہوں اِس کمرے میں اک کھڑکی ہے گر رات کو میری آنکھ کھلے میں مڑ کر اُس کو…
(بشکریہ نجمہ منظور اور انیس ہارون صاحبہ) میں جس کمرے میں رہتی ہوں اِس کمرے میں اک کھڑکی ہے گر رات کو میری آنکھ کھلے میں مڑ کر اُس کو…
میں ساحلوں کو عطا ؔ کی غزل سنانے لگی زمین اٹھ کے مِرے آسماں پہ چھانے لگی گو تیری آگ مرے باغ میں زمانے لگی مگر میں پھول تِری زلف…
پھر اسکی خوشبو پکارے کسی کتاب میں بند وہ ایک پھول کھلا تھا جو میرے خواب میں بند میں کر رہا ہوں بدن سے ترے کشید مہک میں کر رہا…
وقت کے تھال پر پھر نئے دن کی اجلی کرن تھرتھرانے لگی آہنی کھڑکیوں پر دھری رات کا جو ہوا سو ہوا بند آنکھیں کھلیں اور پلکوں سے چمکیلے تارے…
ہڑپہ کے کھنڈرات اور میں جب بھی وہاں کو جاتی ہوں خود کو کھوجتی رہتی ہوں کھوج ادھوری رہ جاتی ہے کچھ آثار نمایاں تو ہیں کچھ منوں مٹی کے…
ڈھوڈا آپ جوار دا ہے پیا، پانڑیں تازہ ہے پیا جِتھ کراساں ویندے پئے ہیں رزق اساڈا ہے پیا اسّاں نہ کہیں جنت پاروں ملنٹرتہا کوں آئے من ساڈی وی…
ایویں سوچو بھلا جو اتھاں کوئی جنت نئیں ایویں سوچنڑاں کوئی مشکل نئیں جوساڈے پیریں تلے کوئی دوزخ نئیں ساڈے سر دے اتے صرف آسمان ہے ایویں سوچو بھلا جو…
لبنان کی تصویر تصویروں میں نہیں لبنان تو بس ایک گیت ہے جسے تمام زبانوں میں گنگنایا جاسکتا ہے مثلا یہی لڑکی جو اس وقت درختوں کے درمیان سے گزر…
آنکھ رونے کے لئے ہوتی ہے زخم ۔۔۔.. دھونے کے لئے ہوتی ہے خواب پل بھر میں ہی آجاتے ہیں دیر سونے کے لئے، ہوتی ہے دل کے کھونے کا…
حرف کے تار میں جتنے آنسو پروئے گئے درد ان سے فزوں تھا سنو تو کہوں تم کہو تو کہوں ظرف کی داستاں کھیتیوں کو گلہ بادلوں سے نہیں سورجوں…
بے خودی بڑھنے لگی تجھ سے شناسا ہوکر خود کو کھو دیں نہ ترے عشق میں عنقا ہوکر آتے جاتے ہوئے رستے نہیں بدلے گھر کے جب بھی آیا ترے…
اگر ہم خاک میں رہتے تمہارے ہاتھ میں رہتے دیے کی لو نہیں بجھتی شجر دل کا ہرا رہتا غموں کا سلسلہ رہتا ادائیں بھی دکھی رہتیں جفاؤں کا مزا…