(بشکریہ نجمہ منظور اور انیس ہارون صاحبہ)

میں جس کمرے میں رہتی ہوں
اِس کمرے میں اک کھڑکی ہے
گر رات کو میری آنکھ کھلے
میں مڑ کر اُس کو تکتی ہوں
تب مجھے دکھائی پڑتا ہے
کھڑکی میں چاند چمکتا ہے
میں ہولے سے مسکاتی ہوں
اور مجھ کو ایسا لگتا ہے
وہ چاند بھی جیسے مسکایا
پھر موند کے اپنی آنکھوں کو
ہولے ہولے سو جاتی ہوں
تب مجھے خیال یہ آتا ہے
میں نہیں اکیلی دنیا میں
یہ کائنات اور یہ تارے
چاند اور سورج کے نظارے
یہ موٹرکار کی آوازیں
انجان پروں کی پروازیں
ہیں ایک ہی گوہر سے یہ بنیں
جو میرا بھی ہے تیرا بھی
جو اُس کا بھی ہے اِس کا بھی
میں نہیں اکیلی دنیا میں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے